ڈاکٹر معین الدین شاہین (بیکانیر)
اک یہ ہی التجا ہے میری، میرے خدا سے
کر دے تو سرفراز مجھے اپنی عطا سے
*
آدم کا میں بیٹا ہوں خطا کرنے کا عادی
ناراض نہ ہو جانا کہیں میری خطا سے
*
اللہ تو کریم ہے، پروردگار ہے
محروم کیوں رہوں میں بھلا تیری عطا سے
*
اللہ کا نام کافی و شافی ہے بالیقیں
’’اے درد سروکار نہ رکھ کوئی دوا سے ‘‘
*
ہر وقت میرے ورد زباں ’’یا کریم‘‘ ہے
محفوظ اس لیے میں رہا رنج و بلا سے
*
تیری رضا کو اپنی سمجھتا ہوں میں رضا
تب ہی تو فیضیاب ہوں میں تیری دیا سے
*
راتوں کو جاگ جاگ کے کرتا ہوں میں دعا
ملتا ہے دل کو چین تری حمد و ثنا سے
*