پروردگار دیتا ہے
نور منیری (پونہ)
کسی کی آنکھ میں آنسو اتار دیتا ہے
کسی کے دل کو وہ، صبر و قرار دیتا ہے
*
کبھی امیر کو ٹھوکر پہ، مارتا ہے وہ
کبھی غریب کی، قسمت سنوار دیتا ہے
*
حسین پھول کھلاتا ہے، ریگزاروں میں
خزاں نصیب چمن کو، بہار دیتا ہے
*
فلک شگاف پہاڑوں کا چیر کر سینہ
زمیں کی پیاس کو، وہ آبشار دیتا ہے
*
بہاؤ بحر کا خشکی پہ کم نہ ہو تو وہ
سمندروں میں جزیرے ابھار دیتا ہے
*
وہ نغمہ بار پرندوں کے چہچہوں میں کبھی
زمین والوں پہ، رحمت اتار دیتا ہے
*
مرے گناہ پہ، چادر بھی ڈالتا ہے وہ
سماج میں بھی وہ، مجھ کو وقار دیتا ہے
*