راج پریمی (بنگلور)
مرے دل کو اب بدل دے اے رب عالمیں تو!
میں تو مشت آب و گل ہوں، ہے نور آفریں تو!
*
یہ اثر ہے بندگی کا، یا گردشوں کا حاصل
میں تو زیر آسماں ہوں، ہے محور زمیں تو!
*
میں ہوں، دوش کا شکاری، ترے رحم کا بھکاری
میں تو صرف اک خطا ہوں، ہے منصف و امیں تو!
*
ترا رنگ ہے نظر میں، ترا نور چار سو ہے
کوئی صدق دل سے دیکھے، مرے دل کے ہے قریں تو!
*
تری برکتوں کے سجدے، تری رحمتوں کے صدقے !
مری روح کی ہے عظمت، مری جان آفریں تو!
*
یہی دل کی آرزو ہے، یہی میرا مدعا ہے
ہر سانس تجھ پہ قرباں، اتنا ہے دل نشیں تو!
*
دنیا ہے صرف دھوکا، اے راجؔ کچھ نہیں ہے !
تُو ہی میرا آسرا ہے، مری جان کا امیں تو!
***