ڈاکٹر بختیار نواز (بجرڈیہہ)
ابتدا تو ہے انتہا تو ہے
دونوں عالم کا رہنما تو ہے
*
چاند تاروں میں نور ہے تیرا
حد امکاں ظہور ہے تیرا
*
غنچۂ و گل میں ہے ادا تیری
تیرگی میں بھی ہے ضیا تیری
*
میں ہوں کمزور اور قوی تو ہے
میں ہوں محتاج اور غنی تو ہے
*
میرے ہستی سنوار دے مولیٰ
میرے دل کو قرار دے مولیٰ
*
سب کا ہے تو ہی مالک و مختار
تیرے آگے نوازؔ ہے لاچار
***