10%

نظیر احمد نظیر (کامٹی)

شکم میں ماں کے ہر اک شکل کو بناتا ہے

مگر کسی کو کسی سے نہیں ملاتا ہے

*

میرے خدا یہ تیری شان کبریائی ہے

اندھیرے گھر سے اجالے میں تو ہی لاتا ہے

*

ملا کے رکھ دیا دہقاں نے خاک میں گندم

یہ تیری شان ہے اس کو تو ہی اگاتا ہے

*

میں اپنی نیند سے جاگوں مری مجال کہاں

تو ہی سلاتا ہے یا رب تو ہی اٹھاتا ہے

*

نظر میں تاب کہاں دیکھنے کی نظارے

تیرا ہی نور ہے آنکھوں میں جو دکھاتا ہے

*

پلک جھپکتے ہی یہ زندگی ہو جائے فنا

تیرا کرم ہے جو سانسوں میں آتا جاتا ہے

*

یہ بات سچ ہے کے جس کا مجھے نہیں انکار

نظیرؔ حکم سے تیرے قلم اٹھاتا ہے

***