10%

(۲)

یہ عرش اے مولا ترے جلووں سے سجا ہے

ان چاند ستاروں میں ترا نور بھرا ہے

*

پھولوں کی قباؤں پہ ہے تیری ہی نگارش

تتلی کے پروں کو ترے ہاتھوں نے رچا ہے

*

گلشن کی کیاری تیری خوشبو سے بھری ہے

غنچوں کی بناوٹ میں ترا نقش چھپا ہے

*

انگڑائیاں لیتی ہیں فقط تیری بدولت

جو سوئے فلک چھائی ہوئی کالی گھٹا ہے

*

جو چاہے کھلی آنکھ سے پڑھ لے اسے مولا

افلاک کی تختی پہ ترا نام لکھا ہے

***