(۲)
یہ عرش اے مولا ترے جلووں سے سجا ہے
ان چاند ستاروں میں ترا نور بھرا ہے
*
پھولوں کی قباؤں پہ ہے تیری ہی نگارش
تتلی کے پروں کو ترے ہاتھوں نے رچا ہے
*
گلشن کی کیاری تیری خوشبو سے بھری ہے
غنچوں کی بناوٹ میں ترا نقش چھپا ہے
*
انگڑائیاں لیتی ہیں فقط تیری بدولت
جو سوئے فلک چھائی ہوئی کالی گھٹا ہے
*
جو چاہے کھلی آنکھ سے پڑھ لے اسے مولا
افلاک کی تختی پہ ترا نام لکھا ہے
***