طالب صدیقی (کلکتہ)
درد کا درماں چین کا عنوان اک تو ہی
سب کے خانۂ دل کا مہماں اک تو ہی
*
تیری ذات لافانی کا کیا کہنا
ذرے ذرے میں ہے نمایاں اک تو ہی
*
باغ بھی تیرے، گل بھی تیرے ہیں مالک
رکھتا ہے شاداب گلستاں اک تو ہی
*
غم کی کوئی گنجائش ہو تو کیسے
جب رکھتا ہے دل کو شاداں اک تو ہی
*
کرنا ہے تا عمر خدایا مجھ کو طواف
میں پروانہ، شمع فروزاں اک تو ہی
*
بخشی ہے سورج کو تو نے تابانی
چاند کو بھی کرتا ہے درخشاں اک تو ہی
*
ہوتا ہے تاریک دل طالبؔ جب بھی
کر دیتا ہے اس میں چراغاں اک تو ہی
***