صابر فخر الدین (یادگر)
نئے چراغ پرانے چراغ بھی تیرے
جو آ رہے ہیں نظر وہ ایاغ بھی تیرے
*
ہمارے دل کا گلستاں بھی ہے ترا یا رب
جو ہیں بہشت بریں میں وہ باغ بھی تیرے
*
نظر سے تیری نہیں ہے کوئی بھی شئے مخفی
قدم قدم پہ ہیں پھیلے سراغ بھی تیرے
*
جو تنگیاں ہیں وہ میرا نصیب ہیں یا رب
تمام وسعتیں سارے فراغ بھی تیرے
*
مجھے ملی ہیں جو علم و عمل کی سوغاتیں
ہیں ان کے طاق میں روشن چراغ بھی تیرے
***