10%

صابر فخر الدین (یادگر)

نئے چراغ پرانے چراغ بھی تیرے

جو آ رہے ہیں نظر وہ ایاغ بھی تیرے

*

ہمارے دل کا گلستاں بھی ہے ترا یا رب

جو ہیں بہشت بریں میں وہ باغ بھی تیرے

*

نظر سے تیری نہیں ہے کوئی بھی شئے مخفی

قدم قدم پہ ہیں پھیلے سراغ بھی تیرے

*

جو تنگیاں ہیں وہ میرا نصیب ہیں یا رب

تمام وسعتیں سارے فراغ بھی تیرے

*

مجھے ملی ہیں جو علم و عمل کی سوغاتیں

ہیں ان کے طاق میں روشن چراغ بھی تیرے

***