علیم الدین علیم (کلکتہ)
ہم کو ہر شے میں نظر آتا ہے جلوہ تیرا
سارے عالم میں ہے معبود اجالا تیرا
*
ایک پتا نہیں ہلتا کبھی شاخ گل پر
جب تلک ہوتا نہیں کوئی اشارا تیرا
*
لفظ کن سے کیا تخلیق جہاں کو تو نے
تیری مخلوق پہ احسان ہے ربا تیرا
*
کوئی معبود نہیں تیرے سوا اے اللہ
سر بہ سجدہ ہے ترے سامنے بندا تیرا
*
ہو کوئی جن کہ بشر یا ہوں چرند اور پرند
سب پہ یکساں ہے کرم خالق دنیا تیرا
*
تیرے بندوں کی عبادت کا ہے پہلا مرکز
کیوں نہ معمور ہو انوار سے کعبا تیرا
*
سانس جب تک مری چلتی رہے اے رب قدیر
ہو ادا مجھ سے ہر اک حال میں سجدا تیرا
*
سر جھکاتا ہے علیمؔ اس لیے تیرے آگے
اس کا معبود ہے تو اور وہ بندا تیرا
***