10%

سکندر عرفان (کھنڈوہ)

سب کو جزا کا دینے والا اللہ تو

اور سزا کا دینے والا اللہ تو

*

یوں تو دوا کا دینے والا ہے انساں

صرف شفا کا دینے والا اللہ تو

*

ذلت تری ہی صرف بقا کی حامل ہے

حکم فنا کا دینے والا اللہ تو

*

موسیٰ جب مجبور کھڑے تھے دریا پر

ان کو عصا کا دینے والا اللہ تو

*

یہ نہ ملیں تو پل بھر میں مر جاتے ہم

پانی ہوا کا دینے والا اللہ تو

*

پودوں کے ان پژمردہ سے ہونٹوں کو

جام گھٹا کا دینے والا اللہ تو

*

غم بھی دئے ایوبؔ کو تو نے یہ سچ ہے

صبر و رضا کو دینے والا اللہ تو

*

میں نے کی عرفانؔ جو میری دنیا

صلہ وفا کا دینے والا اللہ تو

***