10%

صابر جوہری (بھدوہی)

(۱)

رقم اوصاف رب کے کر رہا ہے

قلم کاغذ پہ سجدے کر رہا ہے

*

کرم کی ہو رہی ہے عام بارش

زمانہ اس کے چرچے کر رہا ہے

*

منور نور ہستی سے تو یا رب!

دلوں کے آبگینے کر رہا ہے

*

عطا کر کے لقب یٰسین و طہٰ

بلند انساں کے درجے کر رہا ہے

*

اسے بھی رزق تو دیتا ہے یا رب!

خدائی کے جو دعوے کر رہا ہے

*

جہنم سے ڈراتا ہے اگر تو

تو جنت کے بھی وعدے کر رہا ہے

*

ترا احساں کہ ہر طوفاں کی زد سے

مری کشتی کنارے کر رہا ہے

*