10%

(۳)

آسماں تیرا ہے یہ شمس و قمر تیرے ہیں

یہ افق نور شفق، شام و سحر تیرے ہیں

*

آتے جاتے ہوے یہ شادی و غم کے موسم

ان کے معمول میں جو بھی ہیں اثر تیرے ہیں

*

سائباں بن کے کھڑی ہے تیری رحمت ہر سو

مجھ پہ جو سایہ فگن ہیں وہ شجر تیرے ہیں

*

تو نے ہی بخشی ہے یہ فطرت حساس مجھے

ہیں جو اس دل کے صدف میں وہ گہر تیرے ہیں

*

تیرے بخشے ہوئے جلوے ہیں خدایا مجھ میں

میرے اندر جو نمایاں ہیں ہنر تیرے ہیں

*

ہے جو ہستی میں میری روح امانت ہے تری

دل کے اندر سبھی آباد نگر تیرے ہیں

***