(۲)
سیاروں کی گردش میں پنہاں تیری قدرت ہے
تار نفس کی ہر لے میں جیسی تیری حکمت ہے
*
پھولوں سے اور خاروں سے سورج چاند ستاروں سے
دریاؤں کہساروں سے ظاہر تیری عظمت ہے
*
ہر اک پھول کی خوشبو میں قوس قزح کے جادو میں
جگمگ جگمگ جگنو میں یا رب! تیری جلوت ہے
*
مہر و ماہ و اختر میں، برق و شرر کے تیور میں
گردوں کے ہر منظر میں ترا جمال وحدت ہے
*
علم دیا عرفاں بخشا، لاثانی قرآں بخشا
بخشش کا ساماں بخشا تیری کیا کیا رحمت ہے
*
تیری رحمت کا طالب تنکا تنکا ہے لاریب
تیرے قہر سے خوف زدہ یا رب پربت پربت ہے
*
نوک خامہ تو بھی لکھ رب کی تحمید و تقدیس
ذرہ ذرہ روز و شب جب مشغول مدحت ہے
*
نور شمع ایماں سے روشن ہے دنیائے دل
صابرؔ پر مولائے کل تیری کتنی رحمت ہے
***