محمد نصراللہ نصرؔ (ہاوڑہ)
( ۱)
پھول کو خوشبو قمر کی روشنی تو نے ہی دی
کائنات حسن کو یوں دلکشی تو نے ہی دی
*
اک فلک کو ماہ و انجم، اک زمیں کو پھول پھل
دونوں عالم کو ہر اک شئے دیدنی تو نے ہی دی
*
وسعت صحرا کو نخلستان کی ٹھنڈی ہوا
موج بحر بے کراں کو بے کلی تو نے ہی دی
*
طائر دلکش ادا کو حسن بھی دلکش دیا
عندلیب خوش نوا کو راگنی تو نے ہی دی
*
دن کو روشن کر دیا خورشید نور خاص سے
شب گزیدہ دہر کو یہ چاندنی تو نے ہی دی
*
علم کی دولت عطا کی، عقل بھی تیری عطا
ہاں بشر کو نیک و بد کی آگہی تو نے ہی دی
*
تیری حکمت کا بیاں ممکن نہیں الفاظ میں
ایک لفظ کن سے ہم کو زندگی تو نے ہی دی
*
بندۂ کمتر تری توصیف کرنا کس طرح
نصرؔ کو توفیق یا رب! مدح کی تو نے ہی دی
***