مشرف حسین محضر (علی گڑھ)
آنکھوں میں تو ہے دل میں تو ہے دل کے احساسات میں تو
تیری ذات کا میں شیدائی پنہاں میری ذات میں تو
*
صبح طرب کی سطح افق سے سورج بن کر ابھرا ہے
چاند کا روپ لیے آیا ہے غم کی کالی رات میں تو
*
عیش و مسرت تیرا کرم ہے فکرو فاقہ تیری رضا!
آسودہ لمحات میں تو تھا آشفتہ لمحات میں تو!
*
قہر ترا نافرمانوں پر رحم ترا ہر تابع پر
فیض و غضب کی آندھی میں تو رحمت کی برسات میں تو
*
کعبے کی دیوار پہ لکھے مصرعوں سے یہ ثابت ہے
لاثانی ہے تیرا کلام اور یکتا اپنی ذات میں تو
*
ماضی تیرا حال بھی تیرا مستقبل کا تو مالک!
ماضی کے حالات میں تو تھا موجودہ حالات میں تو
*
تو چاہے محضرؔ کے حق میں ناممکن، ممکن کر دے
ہر اک شئے پر تو قادر ہے سارے امکانات میں تو
***