20%

مشرف حسین محضر (علی گڑھ)

آنکھوں میں تو ہے دل میں تو ہے دل کے احساسات میں تو

تیری ذات کا میں شیدائی پنہاں میری ذات میں تو

*

صبح طرب کی سطح افق سے سورج بن کر ابھرا ہے

چاند کا روپ لیے آیا ہے غم کی کالی رات میں تو

*

عیش و مسرت تیرا کرم ہے فکرو فاقہ تیری رضا!

آسودہ لمحات میں تو تھا آشفتہ لمحات میں تو!

*

قہر ترا نافرمانوں پر رحم ترا ہر تابع پر

فیض و غضب کی آندھی میں تو رحمت کی برسات میں تو

*

کعبے کی دیوار پہ لکھے مصرعوں سے یہ ثابت ہے

لاثانی ہے تیرا کلام اور یکتا اپنی ذات میں تو

*

ماضی تیرا حال بھی تیرا مستقبل کا تو مالک!

ماضی کے حالات میں تو تھا موجودہ حالات میں تو

*

تو چاہے محضرؔ کے حق میں ناممکن، ممکن کر دے

ہر اک شئے پر تو قادر ہے سارے امکانات میں تو

***