مراق مرزا (بمبئی)
گلستاں اس کے ریگزار اس کا
سارے عالم پہ اختیار اس کا
*
چاند ستاروں میں جلوہ گر ہے وہی
پھول کلیوں پہ ہے نکھار اس کا
*
اس کے دم سے رواں سمندر ہے
ہے ندی اس کی، آبشار اس کا
*
جانے کیوں ان دنوں لبوں پہ مرے
نام آتا ہے بار بار اس کا
*
ذرے ذرے میں وہ سمایا ہے
ہے زمیں اس کی کوہسار اس کا
*
جسم اس کا ہے، سانس اس کی ہے
ابن آدم ہے قرض دار اس کا
*
وہ مرا ہر گناہ بخشے گا
ہے مرے دل کو اعتبار اس کا
***