10%

مراق مرزا (بمبئی)

گلستاں اس کے ریگزار اس کا

سارے عالم پہ اختیار اس کا

*

چاند ستاروں میں جلوہ گر ہے وہی

پھول کلیوں پہ ہے نکھار اس کا

*

اس کے دم سے رواں سمندر ہے

ہے ندی اس کی، آبشار اس کا

*

جانے کیوں ان دنوں لبوں پہ مرے

نام آتا ہے بار بار اس کا

*

ذرے ذرے میں وہ سمایا ہے

ہے زمیں اس کی کوہسار اس کا

*

جسم اس کا ہے، سانس اس کی ہے

ابن آدم ہے قرض دار اس کا

*

وہ مرا ہر گناہ بخشے گا

ہے مرے دل کو اعتبار اس کا

***