فراغ روہوی (کلکتہ)
اعزاز مجھ کو ایک یہی ذوالجلال! دے
میری نگاہِ شوق کو ذوقِ جمال دے
*
مجھ کو خلوص و مہر کے سانچے میں ڈھال دے
ایسا دے پھر مزاج کہ دنیا مثال دے
*
تو نے عطا کیے ہیں یہ لوح و قلم تو پھر
جو دل گداز ہو وہی حسن خیال دے
*
شہرت سے تو نے مجھ کو نوازا تو ہے، مگر
تھوڑا سا انکسار بھی اے ذوالجلال! دے
*
میری نظر میں وہ کسی دریا سے کم نہیں
قطرہ جو میرے کوزے میں یا رب! تو ڈال دے
*
گمنامیوں کی قید میں گوہر جو ہے ابھی
یا رب! اسے صدف سے تو باہر نکال دے
*
محروم تیرے فیض سے صحرا جو ہے یہاں
اک بار اس کے سامنے دریا اچھال دے
*
ہو فیض یاب حرف دعا سے ترا فراغؔ
تاثیر بھی زباں میں اگر اس کی ڈال دے
***