رحم مادر میں تخلیق کے مدارج
رحم مادر میں بچے کی تخلیق کے مدارج ( Embryology ) کا علم جس تفصیل اور صحت کے ساتھ ہمیں اب حاصل ہے، وہ پہلے ممکن نہ تھا، کیونکہ رحم مادر کے اندر کا عمل فلمانے والے Microscopic Cameras ایجاد ہی نہیں ہوئے تھے، مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ان کیمروں کی مدد سے جو حقائق سامنے آ رہے ہیں، وہ قرآنی بیانات کے عین مطابق ہیں۔ دنیا کے مشہور ترین Embryologist ڈاکٹر کیتھ مور کے مطابق قرآن مجید اس علم یعنی Embryology میں وقت سے بہت آگے ہے۔
قرآن مجید Embryo کے دوسرے مرحلے کو "علقہ" یعنی جونک کہتا ہے۔ اس بیان کی حقیقت پہلے کسی بھی انسان کی سمجھ سے باہر تھی۔ دو مسلمان ڈاکٹروں نے اس علم یعنی Embryology کے ماہر ترین انسان ڈاکٹر کیتھ مور سے رابطہ کیا اور انھیں تحقیق پر آمادہ کیا، تاکہ حقیقت سامنے آ سکے۔ تحقیق کے نتیجے میں ڈاکٹر کیتھ مور پر حیرت ناک انکشاف ہوا کہ واقعی حمل کے تقریباً چوتھے ہفتے میں Embryo کی شکل ہو بہو جونک جیسی ہوتی ہے اور وہ جونک ہی کی طرح Uterus کی دیوار سے چپک کر ماں سے اپنی خوراک حاصل کرتا ہے۔ ڈاکٹر مور نے کینیڈین ٹیلی ویژن پر انٹرویو میں اپنی ریسرچ کی تفصیل بتائی اور کہا:
"آج سے پہلے کسی انسان کو اس حقیقت کا علم ہونا قطعاً ناممکن ہے کیونکہ Micer Lenses ایجاد ہی اب ہوئے ہیں۔ چنانچہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو اس کا علم ہو ہی نہیں سکتا تھا۔ چودہ سو سال پرانی کتاب میں اس کے ذکر کی صرف اور صرف ایک ہی توجیہ ہو سکتی ہے کہ یہ محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) کو اس نے Reveal کیا ہے جو ہر چیز کا خود بنانے والا ہے۔"
ڈاکٹر مور نے اپنی کتاب The Developing Human" ۳rd Edition ۱۹۸۲ " میں Embryo کی اس Stage "علقہ" کو بیان کیا ہے اور جونک اور علقہ کی تصاویر ساتھ ساتھ دی ہیں جنھیں دیکھ کر پہچاننا محال ہے کہ ان میں Embryo کون سا ہے اور جونک کون سی ہے۔ دیکھیے قرآن مجید دوسری زندگی پر دلیل دیتے ہوئے کس خوبی سے Embryo کے مراحل بیان کر رہا ہے: