نعت رسول پاک
چلے نہ ایمان اک قدم بھی اگر تیرا ہمسفر نہ ٹھہرے
ترا حوالہ دیا نہ جائے تو زندگی معتبر نہ ٹھہرے
٭
تُو سایۂ حق پہن کے آیا، ہر اک زمانے پہ تیرا سایہ
نظر تری ہر کسی پہ لیکن کسی کی تجھ پر نظر نہ ٹھہرے
٭
لبوں پہ اِیاکَ نستعیں ہے اور اس حقیقت پہ بھی یقیں ہے
اگر ترے واسطے سے مانگوں کوئی دعا بے اثر نہ ٹھہرے
٭
حقیقتِ بندگی کی راہیں مدینۂ طیبہ سے گزریں
ملے نہ اُس شخص کو خدا بھی جو تیری دہلیز پر نہ ٹھہرے
٭
کھُلی ہوں آنکھیں کہ نیند والی ، نہ جائے کوئی بھی سانس خالی
درود جاری رہے لبوں پر ، یہ سلسلہ لمحہ بھر نہ ٹھہرے
٭
میں تجھ کو چاہوں اور اتنا چاہوں کہ سب کہیں تیرا نقشِ پا ہوں
ترے نشانِ قدم کے آگے کوئی حسیں رہگزر نہ ٹھہرے
٭