50%

نعت رسول پاک

چلے نہ ایمان اک قدم بھی اگر تیرا ہمسفر نہ ٹھہرے

ترا حوالہ دیا نہ جائے تو زندگی معتبر نہ ٹھہرے

٭

تُو سایۂ حق پہن کے آیا، ہر اک زمانے پہ تیرا سایہ

نظر تری ہر کسی پہ لیکن کسی کی تجھ پر نظر نہ ٹھہرے

٭

لبوں پہ اِیاکَ نستعیں ہے اور اس حقیقت پہ بھی یقیں ہے

اگر ترے واسطے سے مانگوں کوئی دعا بے اثر نہ ٹھہرے

٭

حقیقتِ بندگی کی راہیں مدینۂ طیبہ سے گزریں

ملے نہ اُس شخص کو خدا بھی جو تیری دہلیز پر نہ ٹھہرے

٭

کھُلی ہوں آنکھیں کہ نیند والی ، نہ جائے کوئی بھی سانس خالی

درود جاری رہے لبوں پر ، یہ سلسلہ لمحہ بھر نہ ٹھہرے

٭

میں تجھ کو چاہوں اور اتنا چاہوں کہ سب کہیں تیرا نقشِ پا ہوں

ترے نشانِ قدم کے آگے کوئی حسیں رہگزر نہ ٹھہرے

٭