50%

حمدِ باری تعالیٰ

تصور سے بھی آگے تک درو دیوار کھُل جائیں

میری آنکھوں پہ بھی یا رب تیرے اسرار کھُل جائیں

٭

میں تیری رحمتوں کے ہاتھ خود کو بیچنے لگوں

مری تنہائیوں میں عشق کے بازار کھُل جائیں

٭

جوارِ عرشِ اعظم اس قدر مجھ کو عطا کر دے

مرے اندر کے غاروں پر ترے انوار کھُل جائیں

٭

اتاروں معرفت کی ناؤ جب تیرے سمندر میں

تو مجھ پر باد بانوں کی طرح منجدھار کھُل جائیں

٭

اندھیروں میں بھی تو اتنا نظر آنے لگے مجھ کو

کہ سناٹے بھی مانندِ لبِ اظہار کھُل جائیں

٭

مرے مالک مرے حرفِ دعا کی لاج رکھ لینا

ملے تو بہ کو رستہ ، بابِ استغفار کھُل جائیں

٭

مظفر وارثی کی اس قدر تجھ تک رسائی ہو

کہ اس کے ذہن پر سب معنیِ افکار کھُل جائیں

٭٭٭