نعت حبیب خداؐ
جو ملے حیات خضر مجھے اور اسے میں صرف ثنا کروں
تیرا شکر پھر بھی ادا نہ ہو تیرا شکر کیسے ادا کروں
٭
تیرے لطف کی کوئی حد نہیں گنوں کس طرح کہ عدد نہیں
نہیں کوئی تیرے سوا میرا کسے یاد تیرے سوا کروں
٭
تیرے در پہ خم رہے سر میرا تیری رحمتوں پہ گزر میرا
میں کہا کروں تو سنا کرے تو دیا کرے میں لیا کروں
٭
مجھے خوشبوؤں کی کلاہ دے مجھے روشنی سی نگاہ دے
کبھی پھول بن کے مہک اٹھوں کبھی شمع بن کے جلا کروں
٭
میں بہت ہی عاجز و بے نوا تیرے آگے میری بساط کیا
کوئی بھول ہو تو معاف کر مجھے بخش دے جو خطا کروں
٭
میرے ایک دامنِ عمر میں ہیں نجانے کتنی ندامتیں
میرا خاتمہ بھی بخیر ہو یہی رات دن میں دعا کروں
٭٭٭