50%

مجھے وہ زباں نہیں چاہئے

جو تری ثنا میں نہ ہو فنا مجھے وہ زباں نہیں چاہیئے

ترے پیار میں ہیں مری رتیں مجھے یہ جہاں نہیں چاہیئے

٭

تری خاکِ پا یے میری حنا ترا عکس بھی میرا آئینہ

میں فقط نظر تو نظارہ گر مجھے تو کہاں نہیں چاہیئے

٭

جو نظر میں ہو ترا روپ بھی شبِ ماہ لگتی ہے دھوپ بھی

تری رحمتیں جو پناہ دیں کوئی سائباں نہیں چاہیئے

٭

مری سانس ہوں تیری چاپ ہو فلک اور زمیں کا ملاپ ہو

تری روشنی کے سوا کوئی سرِ کوئے جاں نہیں چاہیئے

٭

مرے دھیان کو وہ رسائی دے مجھے تو یہیں سے دکھائی دے

کوئی واسطہ کوئی راستہ کوئی کارواں نہیں چاہیئے

٭٭٭