وجود اُس کا ہے مشک و گلاب سے ظاہر
(۶)
وجود اُس کا ہے مشک و گلاب سے ظاہر
یہ جگمگائے ہوئے ماہتاب سے ظاہر
*
جو اُس کے حکم سے روشن ازل سے ہے اب تک
حریفِ ظلمتِ شب، آفتاب سے ظاہر
*
نسیم، برق، شرر، بادِ تند، قوسِ قزح
شفق، نجوم، خلا و سراب سے ظاہر
*
بہشت و دوزخ و قہر و جلال، حور و ملک
جزا، سزا و ثواب و عذاب سے ظاہر
*
منی و علقہ و مضغہ کی پرورش سے عیاں
ضعیفی، طفلی، و عہدِ شباب سے ظاہر
*
ہر ایک لفظ میں کونین جذب ہے جس کے
اُسی مقدس و اطہر کتاب سے ظاہر
*
یقین آئے نہ اِن پر تو ہوگا وہ ساحلؔ
بروزِ حشر حساب و کتاب سے ظاہر
***