مسکراتے ہوئے شہروں کو مٹایا تو نے

(۷)

مسکراتے ہوئے شہروں کو مٹایا تو نے

اور ویران علاقوں کو بسایا تو نے

*

رونے والوں کو اچانک ہی ہنسایا تو نے

ہنسنے والوں کو اِسی طرح رُلایا تو نے

*

ماں کی ممتا میں سما کر سبھی بچوں کو سدا

تھپکی دے دے کے محبت سے سلایا تو نے

*

وقت پر اپنے گرا بارشِ رحمت بن کر

بحرِ پُر شور سے بادل جو اٹھایا تو نے

*

اس سے سیراب ہے ہر لمحہ حیاتِ انساں

رحمتِ خاص کا وہ دریا بہایا تو نے

*

یہ بھی رحمت ہے تری بھیج کے دنیا میں رسولؐ

اپنی توحید کا پیغام سنایا تو نے

*

تیری توصیف میں یہ مصرعِ ساحل بھی ہے

اس کی رسوائی سے ہر وقت بچایا جائے

***