کچھ پتھروں کو قیمتی پتھر بنا دیا
(۸)
کچھ پتھروں کو قیمتی پتھر بنا دیا
قطرے کو تو نے سیپ میں گوہر بنا دیا
*
یہ بھی اصل میں تری تقدیر کا کمال
جس نے امیرِ شہر کو نوکر بنا دیا
*
دستِ دعا کو دیکھ کے جب مہرباں ہوا
بے انتہا غریب کو افسر بنا دیا
*
کل رو رہا تھا جو، ہے وہی آج شادماں
بدتر کو تو نے آن میں بہتر بنا دیا
*
علما بھی اس کی فکر گم ہوکے رہ گئے
کم علم کو اک ایسا سخنور بنا دیا
*
اس طرح سے بچا لیا اپنے خلیلؑ کو
نارِ غضب کو پھول کا بستر بنا دیا
*
جس کو بھی چاہا اس کو دیا عزت و شرف
اور جس کو چاہا اپنا پیمبر بنا دیا
*