33%

ردائے ظلمتِ شب پل میں پھاڑ کر تو نے

(۱۰)

ردائے ظلمتِ شب پل میں پھاڑ کر تو نے

نکالی گردشِ ایام کی سحر تو نے

*

میرا عقیدہ ہے، ایسا ہے قادرِ مطلق

جو سنگ ریزے تھے ان کو کیا گہر تو نے

*

جو مضطرب رکھے اس کو جگر کے ٹکڑے پر

دیا ہے ماں کو وہی عشقِ معتبر تو نے

*

رسولِؐ صادق و مصدوق و امّی کے ذریعے

بدل دی خیرِ مکمل سے فکرِ شر تو نے

*

اٹھائی جس پہ، اسے معرفت ملی تیری

عطا کی بندۂ مومن کو وہ نظر تو نے

*

مرے کریم! ترا شکر اس عنایت پر

دیا ہے مجھ کر ضرورت کا مال و زر تو نے

*

ہے اعتراف کہ ساحل ہے مطمئن اس میں

دیا ہے اس کو وراثت میں ایسا گھر تو نے

***