ردائے ظلمتِ شب پل میں پھاڑ کر تو نے
(۱۰)
ردائے ظلمتِ شب پل میں پھاڑ کر تو نے
نکالی گردشِ ایام کی سحر تو نے
*
میرا عقیدہ ہے، ایسا ہے قادرِ مطلق
جو سنگ ریزے تھے ان کو کیا گہر تو نے
*
جو مضطرب رکھے اس کو جگر کے ٹکڑے پر
دیا ہے ماں کو وہی عشقِ معتبر تو نے
*
رسولِؐ صادق و مصدوق و امّی کے ذریعے
بدل دی خیرِ مکمل سے فکرِ شر تو نے
*
اٹھائی جس پہ، اسے معرفت ملی تیری
عطا کی بندۂ مومن کو وہ نظر تو نے
*
مرے کریم! ترا شکر اس عنایت پر
دیا ہے مجھ کر ضرورت کا مال و زر تو نے
*
ہے اعتراف کہ ساحل ہے مطمئن اس میں
دیا ہے اس کو وراثت میں ایسا گھر تو نے
***