مناجات
مری جبیں ہے فقط تیرے آستاں کے لیے
قبول کر لے دعاؤں کو شرمسار نہ کر
۔ ۔ ۔ ساحل۔ ۔ ۔
***
تو میری سوچ کے پودے کو اک شجر کر دے
تو میری سوچ کے پودے کو اک شجر کر دے
دعا یہ ہے مرے لہجے کو معتبر کر دے
*
صدف میں فکر و تخیل کے میں مقید ہوں
مثالِ قطرہ ہوں برسوں سے اب گہر کر دے
*
صلیب و دار و رسن ہی مرا مقدر ہے
سفر کٹھن ہے کوئی مرا ہم سفر کر دے
*
بچا لے شر کی تباہی سے تو مجھے یا پھر
مری حیات کے عرصے کو مختصر کر دے
*
سوائے اس کے مرے دل میں آرزو ہی نہیں
یہی کہ مرکزِ اخلاص میرا گھر کر دے
*