33%

میں بے قرار ہوں مجھ کو قرار دے ربیّ

میں بے قرار ہوں مجھ کو قرار دے ربیّ

مرا نصیب و مقدر سنوار دے ربیّ

*

ہوا ہے گلشنِ امّید میرا پژمردہ

خزاں کی کوکھ سے فصلِ بہار دے ربیّ

*

قدم قدم پہ ہیں خارِ نفاق و بغض و حسد

اس امتحاں سے سلامت گزار دے ربیّ

*

میں مخلصانہ دعا دشمنوں کو دیتا رہوں

تو میرے دل میں وہ جذبہ ابھار دے ربیّ

*

کلائی کفر و ضلالت کی موڑ کر رکھ دیں

نوائے حق کو وہی جاں نثار دے ربیّ

*

میں جو کہوں یا لکھوں سب میں عشق ہو تیرا

مرے خیال کو اتنا نکھار دے ربیّ

*

بہت برا ہے گناہوں سے حال ساحلؔ کا

یہ بار سر سے تو اس کے اتار دے ربیّ

***