اثر پذیر مجھے طرزِ گفتگو دیدے
اثر پذیر مجھے طرزِ گفتگو دیدے
مرے خدا، مرے لفظوں کو آبرو دیدے
*
میں تیرے ذکر مسلسل میں ہی رہوں مصروف
دعا یہ ہے تو مجھے ایسی جستجو دیدے
*
وجود اپنا مٹا دوں تری محبت میں
ہے التماس یہی ایسی آرزو دیدے
*
وہ جس ے پرچم توحید کو بلند کیا
مری رگوں میں وہی گردشِ لہو دیدے
*
شجر سکوں کا بنا تخمِ فکر کو میرے
زمیں ہے سخت بہت قوتِ نمو دیدے
*
تری نوازشِ پیہم رہی ہے ساحل پر
یہ التجا ہے کہ پوتے بھی نیک خو دیدے
*****