میرے جنونِ شوق کو ہوش و حواس دے
میرے جنونِ شوق کو ہوش و حواس دے
لہجہ اگر ہو سخت تو اس میں مٹھاس دے
*
دنیا کے گوشے گوشے میں فصلِ کپاس دے
جو بے لباس ہوں انھیں اچھا لباس دے
*
ایسی مسرتیں کہ جو ہوں وجہِ گمرہی
مجھ کو نہیں قبول، مجھے دل اداس دے
*
شدت کی جب لگی ہو مجھے روزِ حشر پیاس
کوثر کے آبِ شیریں کا مجھ کو گلاس دے
*
نزدیک ترے جب مری حبل الودید کے
تو نورِ معرفت بھی مرے دل کے پاس دے
*
اس سے زیادہ کچھ نہیں میری ضرورتیں
روزانہ خرچ کے لیے روپیے پچاس دے
*
ساحل ہے منکرات میں اب تک پھنسا ہوا
میرے کریم اس کو دلِ حق شناس دے
***