33%

فکر جب دی ہے مجھے اس میں اثر بھی دیدے

فکر جب دی ہے مجھے اس میں اثر بھی دیدے

پیڑ سرسبز دیا ہے تو ثمر بھی دیدے

*

راہِ پر خار سے میں ہنس کے گزر جاؤں گا

عزم کے ساتھ ہی توفیقِ سفر بھی دیدے

*

تجھ کو پہچان سکوں دیکھ کے حسنِ فطرت

آنکھ تو دی ہے مگر ایسی نظر بھی دیدے

*

خانۂ دل مرا خالی ہے محبت سے تری

سیپ تو دی ہے مجھے اس میں گہر بھی دیدے

*

شکر تیرا کہ مجھے طاقت گویائی دی

التجا یہ ہے دعاؤں میں اثر بھی دیدے

*

سوچ کی ساری حدیں ختم ہوئیں تو نہ ملا

صبح کاذب کو مری نورِ سحر بھی دیدے

*

دوستی کرنے کا ساحل کو سلیقہ تو دیا

زیر کرنے کا حریفوں کو ہنر بھی دیدے

***