التجا
خالقِ کائنات و جن و انس
وحدہٗ لاشریک تیری ذات
تو ہے نباض نبضِ عالم کا
تیرے قبضے میں سب کی موت و حیات
*
تو نے تخلیقِ کائنات کے بعد
نوعِ انساں کو سرفراز کیا
دے کے اس کو خلافتِ ارضی
اور پہنا کے سر پہ تاجِ شرف
لیکن اے مالک و رحیم و کریم
عصرِ حاضر کے یہ ترے بندے
*
تیرے انعام سے گریزاں ہیں
تیرے الطاف کے بھی منکر ہیں
*
کتنے مردود ہیں، رذیل ہیں یہ
پوجتے ہیں بس اپنی دولت کو
ان کا مقصد ہے نفس کی تسکیں
یعنی ذوقِ انا کی خوشنودی
*