33%

نعتیں

ان کی ذاتِ اقدس ہی، رحمتِ مجسم ہے

ان کی ذاتِ اقدس ہی، رحمتِ مجسم ہے

عرش پر معظّم ہے، اور فخرِ عالم ہے

*

یہ شرف ملا کس کو، فرش کے مکینوں میں

قدسیوں کی محفل میں، ذکر ان کا پیہم ہے

*

مخزنِ تقدس ہے، چشم پُر حیا اُن کی

گیسوئے حسیں اُن کا، نرم مثلِ ریشم ہے

*

قطرۂ عرق روشن، یوں ہے اُن کے چہرے پر

پھول کی ہتھیلی پر، جیسے دُرِّ شبنم ہے

*

بے مثال سیرت ہے، اُن کی ڈھونڈتے کیا ہو

انبیا میں افضل ہے ا کرم و مُکرّم ہے

*

اُن کے جہدِ پیہم سے، انقلابِ نو آیا

شرک کو ندامت ہے، اور کفر برہم ہے

*

اُن کی مدح میں آگے، اور کیا لکھے ساحلؔ

اِس کی عقل ناقص ہے، اِس کا علم بھی کم ہے

***