نعتیں
ان کی ذاتِ اقدس ہی، رحمتِ مجسم ہے
ان کی ذاتِ اقدس ہی، رحمتِ مجسم ہے
عرش پر معظّم ہے، اور فخرِ عالم ہے
*
یہ شرف ملا کس کو، فرش کے مکینوں میں
قدسیوں کی محفل میں، ذکر ان کا پیہم ہے
*
مخزنِ تقدس ہے، چشم پُر حیا اُن کی
گیسوئے حسیں اُن کا، نرم مثلِ ریشم ہے
*
قطرۂ عرق روشن، یوں ہے اُن کے چہرے پر
پھول کی ہتھیلی پر، جیسے دُرِّ شبنم ہے
*
بے مثال سیرت ہے، اُن کی ڈھونڈتے کیا ہو
انبیا میں افضل ہے ا کرم و مُکرّم ہے
*
اُن کے جہدِ پیہم سے، انقلابِ نو آیا
شرک کو ندامت ہے، اور کفر برہم ہے
*
اُن کی مدح میں آگے، اور کیا لکھے ساحلؔ
اِس کی عقل ناقص ہے، اِس کا علم بھی کم ہے
***