خدا قلاّش کو بھی شان و شوکت بخش دیتا ہے
(۴)
خدا قلاّش کو بھی شان و شوکت بخش دیتا ہے
وہی ذراتِ بے مایہ کو عظمت بخش دیتا ہے
*
وہ شہرت یافتہ کو پل میں کر دیتا ہے رسوا بھی
ذلیل و خوار کو چاہے تو عزت بخش دیتا ہے
*
کبھی دانشوروں پر تنگ کر دیتا ہے وہ روزی
کبھی جاہل کو بھی انعامِ دولت بخش دیتا ہے
*
وہ لے کر تاجِ شاہی کو کسی سرکش شہنشاہ سے
کسی کمزور کو دے کر حکومت بخش دیتا ہے
*
وہی بے چین رکھتا ہے امیرِ شہر کو شب بھر
یقیں کی سیج پر مفلس کو راحت بخش دیتا ہے
*
فضائے شر میں، کارِ خیر کو ملتی ہے یوں عزت
وہ جب نفرت کے بدلے دل کو چاہت بخش دیتا ہے
*
سمجھ لیتا ہے ساحلؔ جو بھی اس رازِ مشیت کو
وہ اُس انسان کو نورِ حقیقت بخش دیتا ہے
***