آیت ۸۲
( فَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهَا حِجَارَةً مِّن سِجِّيلٍ مَّنضُودٍ )
پھر جب ہمارا عذاب آگيا تو ہم نے زمين كوتہ و بالا كرديا اور ان پر مسلسل كھر نجے دار پتھروں كى بارش كردى (۸۲)
۱_ الله تعالى نے ديار قوم لوط كہ تہہ و بالا كر كے ان كو نزول عذاب ميں گرفتار كيا _فلما جاء أمرنا جعلنا عليها و سافله
(عاليہا) (سافلہا) اور'' عليہا ''ميں جو '' ہا '' كى ضمير ہے وہ قريہ يا بہتسى بستيوں كى طرف لوٹتى ہے كہ جسميں قوم لوط زندگى بسر كرتے تھے_ ہر چيز كے عالى اور سافل سے اس كے اوپر اور نيچے والا حصّہ مراد ہے ( لسان العرب )
۲_ الله تعالى نے ديار قوم لوط كو تہہ و بالا كرنے كے ساتھ ساتھ ان پر سجّيل (كھر نجے دار پتھر) برسانے سے ان كو ہلاك كرديا_فلَمّا جاء امرنا أمطرنا عليها حجارة من سجيل
(سجّيل )كالفظ فارسى زبان كا ہے_ عربى زبان ميں استعمال ہو كرمعرب ہوگيا ہے يعني_ (كھرنجے دار پتھر)اور اسكا تلفظ ( سجّيل ) ہے ( لسان العرب )
۳_ قوم لوط دو مقامات پرساكنتھے ايك بلند مقام(پہاڑ كے دامن)اور دوسرے نيچے( ہموار زمين )پر _جعلنا عليها سافله
جملہ ( جعلنا عاليہاسافلہا) كادو طريقوں سے معنى كيا جاسكتا ہے۱_ ديار قوم لوط كے اوپر والے حصے كو ہم نيچے لائےيعنى اس كو تہہ و بالا كرديا ۲_ وہ گھر جو پہاڑ كے دامن ميں تھے انہيں ہموار زمين پر گراديا_ مذكورہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بنا ء پر ہے_
۴_ الله تعالى نے حضرت لوطعليهالسلام كے مہمان فرشتوں كے ذريعہ ديار قوم لوط كوتباہ اور انہيں ہلاك كرديا _
انا أرسلنا الى قوم لوط انا رسل ربك فلما جاء أمر نا جعلنا عاليها سافله
الله تعالى نے ديارقوم لوط كى تخريب اور ان كے عذاب كے ليے فرشتوں كو بھيجا _ ليكن اس كام اور نزول عذاب كى نسبت اپنى طرف ديتے ہوئے فرمايا :(انا أرسلنا الى قوم لوط ) اور جملہ (جعلنا عالى ها سافلها ) سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ فرشتے نزول عذاب كے ليے وسيلہ تھے اور ان كا كام افعال الہى كا جلوہ تھا_
۵_ كائنات ميں فرشتوں كا عمل و دخل، حكم الہى سے اور اس كے افعال كا جلوہ ہے_
انا ارسلنا الى قوم لوط فلما جاء أمر نا جعلنا عالى ها سافله