2%

۱۱- سورہ ہود

آیت ۱

( بسم الله الرحمن الرحیم )

( الَر كِتَابٌ أُحْكِمَتْ آيَاتُهُ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِن لَّدُنْ حَكِيمٍ خَبِيرٍ )

الر_يہ وہ كتاب ہے جس كى آيتيں محكم بنائي گئي ہيں اور ايك صاحب علم و حكمت كى طرف سے تفصيل كے ساتھ بيان كى گئي ہيں (۱)

۱_قرآن، ايك ايسى باعظمت كتاب ہے _ جسكى آيات كى صورت ميں تقسيم بندى كى گئي ہے _كتبٌ أُحكمت اياته

''كتاب'' مبتداء محذوف (ذلك ) كے ليے خبر ہے اور لفظ (كتاب) كو نكرہ اس ليئے لايا گيا ہے تاكہ اسكى عظمت بيان كى جائے ، اصل ميں عبارت اس طرح ہے _''ذلك الكتاب'' وہ كتاب جو عظيم الشان ہے _

۲_ تمام قرآنى آيات اور اسكى تعليمات متقن اور ہر قسم كے خلل و بطلان سے منزہ ہيں _كتب احكمت اياته

لفظ احكام (حكمت) كا مصدر ہے جو '' اتقان'' كے معنى ميں ہے_ '' احكمت آياتہ'' كا معنى يوں ہوگا ، كہ قرآن كى آيات كو اس طرح مہارت اور مضبوطى كے ساتھ مرتب كيا گيا ہے كہ اسميں كسى قسم كے خلل و نقص كى گنجائش نہيں ہے _

۳ _ تمام قرآنى آيات كو ايسے مترتب كيا گيا ہے كہ وہ واضح و روشن ہيں اور ان ميں كسى قسم كا ابہام و اجمال نہيں ہے_

كتب احكمت آياته ثم فضيلت

لفظ تفصيل فصلت كا مصدر ہے_ جوواضح و روشن كے معنى ميں ہے _ لہذا ''فصلّت '' سے مراد يہ ہے كہ آيات قرآن واضح و روشن ہيں اور اپنا مقصود پہنچانے ميں مجمل اور گنجلك نہيں ہيں _

۴_مطالب كا واضح و روشن ہونا ہر كتاب كى دو مناسب خصوصيات ہيں _لفظ و معنى ميں پائيدارى _

كتب احكمت آياته ثم فصلت

۵_ قرآن مجيد كى نظر ميں ايك كتاب كے مطالب كا روشن و واضح ہونا ،خاص اہميت كا حامل ہے _

كتب احكمت آياته ثم فصّلت