2%

يوسفعليه‌السلام كى توقعات ۵; يوسفعليه‌السلام كى نصيحتيں ۳ ; يوسفعليه‌السلام كے اختيارات ۱۱;يوسفعليه‌السلام كے اوامر ۲; يوسف كے پيش آنے كا طريقہ ۶;يوسف كے كارندوں كا كردار ۴; يوسف(ع) كے مقاصد ۶

آیت ۶۳

( فَلَمَّا رَجِعُوا إِلَى أَبِيهِمْ قَالُواْ يَا أَبَانَا مُنِعَ مِنَّا الْكَيْلُ فَأَرْسِلْ مَعَنَا أَخَانَا نَكْتَلْ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ )

اب جو پلٹ كر باپ كى خدمت ميں آئے اور كہا كہ بابا جان آئندہ ہميں غلہ سے روك ديا گيا ہے لہذا ہمارے ساتھ ہمارے بھائي كو بھى بھيج ديجئے تا كہ ہم غلہ حاصل كرليں اور اب ہم اس كى حفاظت كے ذمہ دار ہيں (۶۳)

۱_ حضرت يعقوب كے بيٹوں نے مصر سے واپس لوٹنے كے بعد انہيں اپنے سفر كى رپورٹ دى اور اسكى وضاحت ، بيان كى _فلما رجعوا الى ابيهم قالوا

۲_ حضرت يعقوبعليه‌السلام كے بيٹوں نے اپنے والد گرامى كو يہ رپورٹ دى كہ اگر ہم بنيامين كے بغير گئے تو ہميں اپنے راشن كا حصہ نہيں ملے گا _فان لم تاتونى به فلا كيل لكم فلما رجعوا الى ابيهم قالوا يا ا بانا منع منا الكيل

۳_ حضرت يعقوبعليه‌السلام كے بيٹوں نے اظہار محبت كرتے ہوئے اپنے والد گرامى سے درخواست كى كہ بنيامين كو ہمارے ساتھ مصر روانہ كريں _فأرسل معنا آخان

حضرت يعقوبعليه‌السلام كے بيٹوں كا بنيامين كا نام نہ لينا بلكہ اسے ( آخانا ) (ہمارے بھائي) كے جملے سے يادكرنا، اس كے ساتھ اپنى محبت كے اظہار كے ليے ہے_

۴_ حضرت يعقوبعليه‌السلام كے بيٹوں نے مصر كے سفر ميں بنيامين كى حفاظت كرنے كا عہد كيا اور اس پر تاكيد كى _

فأرسل معنا آخانا نكتل و انا له لحافظون

۵_ حضرت يعقوبعليه‌السلام كے بيٹوں كے نزديك، خوراك