آیت ۸۴
( وَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَقَالَ يَا أَسَفَى عَلَى يُوسُفَ وَابْيَضَّتْ عَيْنَاهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِيمٌ )
يہ كہہ كر انھوں نے سب سے منھ پھير ليا اور كہا كہ افسوس ہے يوسف كے حال پر اور اتنا روئے كہ آنكھيں سفيد ہوگئيں اور غم كے گھونٹ پيتے رہے (۸۴)
۱ _ حضرت يعقوب(ع) نے بنيامين كى گرفتارى كى خبر سن كر اپنے بيٹوں كو قصور وار سمجھ كر غصّہ سے ان سے منہ پھير ليا_و تولى عنهم
(تولى ) كا معنى منہ پھيرنا ہے_ حضرت يعقوبعليهالسلام كا اپنےبيٹوں سے منہ پھيرنا (فہو كظيم ) كے قرينے كى وجہ سے پتا چلتاہے كہ ايساكرنا غضب و غصہ كى وجہ سے تھے_
۲_ بنيامين كے واقعہ نے حضرت يعقوبعليهالسلام كے ليے حضرت يوسف كى ياد كو تازہ كرديا اور يوسفعليهالسلام كى جدائي پر ان كے شديد افسوس كے اظہار كا سبب بنا_و قال ىا سفى على يوسف
(اسفى ) كے آخر ميں ''الف'' ياء متكلم سے تبديل ہوكر الف بناہے اس صورت ميں (ياسفى ) يعنى اے ميرى حسرت و اميد_
۳_ حضرت يعقوبعليهالسلام كى حضرت يوسفعليهالسلام سے شديداور لافانيمحبت تھي_
قال ياسفى على يوسف و ابيضت عيناه من الحزن
۴_حضرت يعقوبعليهالسلام كا حضرت يوسفعليهالسلام كے ساتھ دلى لگاؤ بنيامين اور اس كے دوسرے بھائيوں كى نسبت بہت زيادہ تھا_عسى اللّه أن يأتينى بهم جميعاً و قال يا سفى على يوسف
۵_ حضر ت يعقوبعليهالسلام كا حضرت يوسفعليهالسلام كے فراق ميں بہت زيادہ گريہ و زارى كرنا ،ان كى دونوں آنكھوں كى نا بينائي كا موجب بنا_و ابيضت عيناه من الحزن
(ابيضاض) مادہ ''بيض'' باب افعلال كا مصدر