2%

آیت ۸۷

( يَا بَنِيَّ اذْهَبُواْ فَتَحَسَّسُواْ مِن يُوسُفَ وَأَخِيهِ وَلاَ تَيْأَسُواْ مِن رَّوْحِ اللّهِ إِنَّهُ لاَ يَيْأَسُ مِن رَّوْحِ اللّهِ إِلاَّ الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ )

ميرے فرزند و جائو يوسف اور ان كے بھائي كو خوب تلاش كرو اور رحمت خداسے مايوس ۱_ نہ ہونا كہ اس كى رحمت سے كافر قوم كے علاوہ كوئي مايوس نہيں ہوتاہے (۸۷)

۱_ حضرت يعقوبعليه‌السلام كو يہ يقين تھا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام اور بنيامين زندہ ہيں اور وہ تلاش كرنے سے مل جائيں گے _

يا بنى اذهبوا فتحسسوا من يوسف و أخيه

۲_ حضرت يعقوبعليه‌السلام نے اپنے بيٹوں كو حكم ديا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام اور بنيامين كى تلاش ميں نكليں اور اسكو پانے كى كوشش كريں _يا يبتى اذهبوا فتحسسوا من يوسف و أخيه

(تحسسوا) كا مصدر (تحسس) ہے جو طلب كرنے اور تلاش كرنے كے معنى ميں آتا ہے _

۳ _ حضرت يعقو ب(ع) نے بنيامين كے فراق و جدائي كو اپنى مصيبتوں اور مشكلات كے ختم ہونے كى علامت سمجھا اور حضرت يوسفعليه‌السلام اور بنيامين كے مل جانے پر اميد ركھنے لگے_يا يبتى اذهبوا فتحسسوا من يوسف و أخيه و لا تأيئسوا من روح اللّه

جب حضرت يعقوبعليه‌السلام بنيامين كى داستان كے بعد حضرت يوسف(ع) كى تلاش كرنے كى بات كرتے ہيں اور اپنے بيٹوں كو انہيں تلاش كرنے كا حكم ديا ہے اس سے يہ ظاہر ہوتاہے كہ انہوں نے بنيامين كے واقعہ كو خدا كى رحمت كے نزول كا سبب سمجھا اور يوسفعليه‌السلام كے مل جانے پر اميد ركھنے لگے_ بنيامين كے واقعہ سے پہلے حضرت يوسفعليه‌السلام كى تلاش نہ كرنا اس حقيقت پر دليل ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كا مسئلہ بنيامين كى گرفتارى كے ساتھ مربوط تھا_

۴_حضرت يعقوب(ع) نے اپنے بيٹو ں سے چاہا كہ وہ حضرت يوسفعليه‌السلام اور بنيامين كى تلاش جارى ركھيں اور انكے ملنے سے ہرگز مايوس نہ ہوں _و لا تأيئسوا من روح اللّه

۵_ حضرت يعقوبعليه‌السلام كى اپنے بيٹوں كو يہ نصيحت تھى كہ خداوند متعال كى رحمت سے نااميد نہ ہونا بلكہ اسكى مدد پر اميد ركھنا _و لا تايئسوا من روح اللّه

يہاں (روح) كا معنى سرور، خوش آرام و رحمت كاہے اوراس كلمہ كا (اللّہ ) كى طرف مضاف كرنا اور (من روح اللّہ )كا (لا تايئسوا) كے متعلق ہونا بتاتاہے اسكا معنى (رحمت) ہے_