2%

آیت ۳۹

( قَالَ رَبِّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي لأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الأَرْضِ وَلأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ )

اس نے كہا كہ پروردگار جس طرح تو نے مجھے گمراہ كياہے ميں ان بندوں كے لئے زمين ميں ساز و سامان آراستہ كروں گا اور سب كو اكٹھاگمراہ كروں گا_

۱_ابليس ،خدا وند متعال كى جانب سے اپنے گمراہ ہونے كو تمام انسانوں كو گمراہى كى طرف لے جانے اور بُرائيوں كو اچھا بنا كر دكھانے كا سبب قرار ديتا ہے_قال ربّ بما ا غويتنى لأ زيننّ لهم فى الا رض و لا غوينّهم ا جمعين

''بما '' ميں ''با'' بائے سببيہ ہے_

۲_ابليس، خدا وند متعال كى ربوبيت كا معتقد تھا اور اپنے اپ كو اُس كى ربوبيت كے تحت جانتا تھا_قال ربّ

۳_ابليس ،اپنى گمراہى كا اعتراف كرتاتھا_قال ربّ بما ا غويتني

۴_ابليس ،خدا وند متعال كى جانب سے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدے كے حكم كو اپنى گمراہى كا سبب قرار ديتا تھا_

فسجد الملئكة كلّهم ...الّا ابليس ا بي ...قال فاخرج منها فانك رجيم ...قال ربّ بما ا غويتني

خدا وند متعال كے ذريعے اپنے گمراہ ہونے سے ابليس كى كيا مراد ہے؟ اس بارے ميں چند نظريات ہيں :اُن ميں سے ايك يہ كہ چونكہ خدا نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدے كا حكم ديكر ابليس كا امتحان ليا تھا اور وہ اس امتحان ميں كامياب نہيں ہو سكا اور اُس كا كامياب نہ ہونا ،اُسكے مردود اور قابل لعن ہونے كا موجب بنا ہے لہذا يہى مردوديت اور لعنت ،ابليس كى نظر ميں ايك قسم كى گمراہى شمار ہوتى ہے_

۵_خداوند متعال كى جانب سے ابليس كا گمراہ ہون