آیت ۴۱
( قَالَ هَذَا صِرَاطٌ عَلَيَّ مُسْتَقِيمٌ )
ارشادہوا كہ يہى ميرا سيدھا راستہ ہے _
۱_عبوديت اور ہر قسم كى الودگى سے پاك ہونا ہى خدا كاسيدھا راستہ ہے_
الّا عبادك منهم المخلصين_قال هذا صرط على مستقيم
۲_ابليس كا لوگوں كى اكثر يت كو بہكانے پر قادر ہونا اور خداوند متعال كے خالص بندوں كو گمراہ كرنے سے عاجز ہونا ،الہى قانون اور سنت ہے_الّا عبادك منهم المخلصين_قال هذا صرط على مستقيم
مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب ''ھذا '' كا مشار اليہ ابليس كى جانب سے لوگوں كى اكثريت كا بہكاوے ميں انا اور خالص بندوں كا بہكاوے سے محفوظ رہنا ہواوركلمہ ''علّي'' ضمانت اور ذمہ دارى كا معنى ديتا ہے _اور مستقيم وہ چيز ہے كہ جس ميں كجى و انحراف پيدا نہيں ہوتا لہذا ''ھذا صرط عليّ مستقيم '' كا معنى يہ ہو گا: خدا كى جانب سے ايسا امر ايك ناقابل تغيير حكم ہے جسے اصطلاح ميں ''سنت '' كہا جاتا ہے_
۳_ لوگوں كو بہكانے كے لئے ابليس كى تمام كوشش اور قدرت ، خداوند متعال كى حاكميت اور قدرت كے تابع ہے_
هذا صرط عليّ مستقيم
جملہ '' ھذا صرط عليّ مستقيم ''ہو سكتا ہے ابليس كے جواب ميں كہا گيا ہو كہ جو اپنى انانيت كى وجہ سے لوگوں كو بہكانے كے عمل كو اپنے ساتھ منسوب كر رہا ہے ليكن خدا اس كے جواب ميں فرماتا ہے :ايسا نہيں بلكہ اُس كى يہ قدرت، قدرت الہى كے تابع ہے_
۴_''عن سلّام بن المستنير الجعفى قال: دخلت على ا بى جعفر عليهالسلام ...قال: قلت:ما قول الله عزّوجلّ فى كتابه:''قال هذا صراط عليّ مستقيم'' قال:صراط على بن ا بى طالب عليهالسلام .. . ;(۱) سلام بن مستنير جعفى سے منقول ہے كہ ميں امام باقرعليهالسلام كي
____________________
۱)تفسير فرات ،ص۲۲۵، ح۱ ،مسلسل۲ ،۳; بحارالانوار ،ج۳۵، ص۳۷۲، ح۱۸_