حضرت لوطعليهالسلام كے قصے ميں ايات خدا ۲
عبرت :عبرت كے عوامل ۳،۵
قران كريم :قران كريم كى دعوتيں ۶;قران كريم كے قصوں كا فلسفہ ۳
قصہ :قصہ نقل كرنے كے اداب ۷
قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ ميں ايات خدا ۱
معرفت :معرفت كى شرائط ۵
ہوشيار لوگ :ہوشيار لوگ اور قوم لوط كى تاريخ ۱
ہوشيارى :ہوشيارى كى دعوت ۶;ہوشيارى كے اثرات ۴،۵
آیت ۷۶
( وَإِنَّهَا لَبِسَبِيلٍ مُّقيمٍ )
اور يہ بستى ايك مستقل چلنے والے راستہ پر ہے _
۱_قوم لوط كے ويران شدہ شہر كے اثار ،پيغمبر اسلامصلىاللهعليهوآلهوسلم كے زمانے تك باقى تھے_و انها لسبيل مقيم
''مقيم '' كا معني'' ثابت و قائم ''ہے اور ''سبيل مقيم ''يعنى اباد راستہ _''انھا'' كى ضمير كا مرجع قوم لوط كا ويران شدہ شہر ہے_لہذاايت كا معنى يوں ہو جائے گا :قوم لوط كے شہر كے بقايا جات اُس راستے پر چلنے والوں كے لئے واضح اور قابل مشاہدہ ہيں _
۲_قوم لوط كے ويران شدہ شہر كے اثار ايك اباد سڑك پر واقع تھے اور پيغمبر اسلامصلىاللهعليهوآلهوسلم كے زمانے ميں ہر راہ گير كے لئے قابل مشاہدہ تھے_فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافلها ...ان فى ذلك لأيآت ...و انها لسبيل مقيم
۳_ خداوند متعال كى معرفت اور سبق و نصيحت حاصل كرنے كے لئے گذشتہ اُمتوں كے تمدن اور سابقہ اقوام كے اثار (قديمہ ) كا مطالعہ ايك ضرورى اور شائستہ كام ہے_
فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافلها ...ان فى ذلك لأيآت ...و انها لسبيل مقيم