2%

سزا كا پيش خيمہ ۴

عاقبت :اُخروى عاقبت ميں موثر عوامل ۵

عمل :عمل كا اُخروى مواخذہ ۱;عمل كا جوابدہ ۳;عمل كے اثرات ۵;عمل كے مواخذہ كا پيش خيمہ ۴

قران كريم :قران كريم كا تجزيہ كرنے والوں كا اُخروى مواخذہ ۲

قيامت :قيامت ميں مواخذہ ۱،۲;قيامت ميں مواخذہ كا معيار ۵

كفار:كفار كا اُخروى مواخذہ ۲

آیت ۹۴

( فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ )

پس آپ اس بات كا واضح اعلان كرديں جس كا حكم ديا گيا ہے اور مشركين سے كنارہ كش ہوجائيں _

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم واضح ، اشكارااور بغير كسى ابہام كے اپنے الہى منصبى فرائض اور رسالت كے ابلاغ پر مامور تھے_

فاصدع بما تو مر

لغت ميں ''صدع''واضح و اشكار بات كرنے كو كہتے ہيں _

۲_بعثت كے اغاز (مكى دور) ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دعوت بعض مخفى كاموں ،رازدارى اور تقيہ كے ہمراہ تھي_

فاصدع بما تو مر

دعوت كو اشكار كرنے كا لازمہ اُس كا مخفى ركھنا ہے خواہ وہ كچھ وقت كے لئے ہى كيوں نہ ہو _

۳_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے منصبى فرائض ،فرامين خدا كے دائرے ميں تھے_فاصدع بما تو مر

۴_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، كفار و مشركين كى عہد شكنى ،اذيت و ازار سے بے اعتنائي اور اُن سے منہ موڑنے اور اپنى دعوت ميں ثابت قدم رہنے پر مامور تھے_فاصدع بما تو مرو ا عرض عن المشركين

''مشركين سے منہ موڑنے ''سے مراد يہ نہيں كہ اُن سے كنارہ گيرى كى جائے _چونكہ يہ ايت كے پہلے حصے( فاصدع بما تو مر ) كہ جس ميں اشكارا دعوت كا اظہار ہے،كے ساتھ ساز گار نہيں بلكہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مكہ ميں مشركين و كفار كى جانب سے بہت زيادہ ستائے گئے تھے لہذا مراد وہى ہے جو مذكورہ بالا مطلب ميں ايا ہے _ياد رہے كہ بعد والى ايت (انا كفينك المستهزء ين ) بھى اسى حقيقت كى تاكيد كر رہى ہے_