آیت ۴
( خَلَقَ الإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ )
اس نے انسان كو ايك قطرہ نجس سے پيدا كيا ہے مگر پھر بھى وہ كھلّم كھلّا جھگڑا كرنے والا ہوگيا ہے _
۱_ خداوند عالم ،انسان كو پيداكرنے والا اور اس كا خالق ہے_خلق الانسان
۲_ انسان كى پيدائش كا سرچشمہ نطفہ ہے_خلق الانسان من نطفة
۳_ طبيعى اسباب، خداوند عالم كے ارادے كے ظہور پذير ہونے كے مقامات ہيں _خلق الانسان من نطفة
با وجود اس كے كہ خداوند عالم نے نطفے كو انسان كى پيدائش كا بنيادى مادہ قرار ديا ہے ليكن اس كے ساتھ اس كى خلقت كو اپنى طرف نسبت دى ہے يہ ہو سكتا ہے اس حقيقت كا بيان ہو كہ طبيعى اسباب خداوند عالم كے ارادے كے تحقق كا مقام ہيں _
۴_ انسان، اپنے خالق كے بارے ميں جنگ وجدال كرنے والى مخلوق ہے_فاذا هو خصيم
''خصيم'' كا مصدر ''خصم'' كا معني، نزاع و جدل ہے (لسان العرب) ''خصيم'' كے متعلق كے بارے ميں دو احتمال ہيں ۱_ اس كا متعلق خداوند عالم ہے ۲_ اس كا متعلق محذوف ہے جو عموميت اور اطلاق پر قرينہ ہے يعنى خصيم ہونا انسان كى خصوصيت ہے گذشتہ آيت كى ابتداء كہ جو خداوند عالم كے بارے ميں گفتگو كررہى ہے كے قرينہ كى بناء پر مذكورہ بالا مطلب پہلے احتمال كى صورت ميں بيان كيا گيا ہے_
۵_ جنگ و جدال ، انسان كى خصوصيات ميں سے ہے_فاذا هو خصيم مبين
مذكورہ بالا مطلب خصيم كے متعلق كے بارے ميں بيان كئے گئے دوسرے احتمال كى بناء پر ہے يعنى خصيم كے متعلق كوحذف كيا گيا ہے_ تا كہ وہ يہ دلالت كرے كہ انسان كى مسلسل كو شش جنگ و جدال ہے_
۶_ نطفہ سے خلق شدہ انسان كا جنگجو اور جھگڑا لو ہونا،