5%

ظلم كے موارد۸

عذاب:اتمام حجت كے بعد عذاب ۵; دنياوى عذاب كے اسباب ۷; عذاب كے اسباب ۸،۹،۱۰

عمل :عمل كے آثار ۹

فقر:فقر كے اسباب۹

كفران:كفران نعمت ۳

مادى امكانات:مادى امكانات كے آثار ۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تكذيب كے آثار ۱۰

مكہ:اہل مكہ پر عذاب ۱۰

ناامني:سماجى نا امنى كے اسباب۷

نعمت:انبياء كا نعمت ہونا ۱

آیت ۱۱۴

( فَكُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ حَلالاً طَيِّباً وَاشْكُرُواْ نِعْمَتَ اللّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ )

لہذا اب تم اللہ كے ديئےوئے رزق سے حلال و پاكيزہ كو كھاؤ اور اس كى عبادت كرنے والے ہو تو اس كى نعمتوں كا شكريہ بھى ادا كرتے رہو _

۱_حلال اور پسنديدہ رزق و روزى سے بہرہ مند ہونا ، جائز اور مطلوب ہے_

فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاًطيبا

۲_ حلال اور پسنديدہ الہى رزق اور روزى سے بہرہ مند ہونے كے مقابلہ ميں انسان كا شكر ضرورى ہے_فكلوا ممّا رزقكم الله حللاًطيباً واشكروا نعمت الله

۳_ پاك و پاكيزہ اور پسنديدہ ہونا ،حلال روزى كے حلال ہونے كا راز اورحكمت ہے_فكلوا ممّا رزقكم الله حللاً طيب

مذكورہ تفسير ميں ''حللاً'' ''فكلوا'' كے ليے مفعول بہ اور ''طيباً'' اس كے ليے توضيحى صفت ہے يعنى فقط حلال اورمشروع روزى كھانے كے قابل ہے اور يہ حلال روزى وہى پاك و پاكيزہ اور پسنديدہ رزق ہے_