آیت ۱۱۸
( وَعَلَى الَّذِينَ هَادُواْ حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِن قَبْلُ وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَـكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ )
اور ہم نے يہوديوں كے لئے ان تمام چيزوں كو حرام كرديا ہے جن كا تذكرہ ہم پہلے كرچكے ہيں اور يہ ہم نے ظلم نہيں كيا ہے بلكہ وہ خود اپنے نفس پر ظلم كرنے والے تھے _
۱_خداوند عالم كى جانب سے يہوديوں پر اصل محرمات كے علاوہ بعض حلال چيزوں كا حرام ہونا_
وعلى الذين هادوا حرّمنا ما قصصنا عليك من قبل
آيت ما قبل ميں محرمات كے ذكر كے بعد ممكن ہے كہ كوئي شخص يہ سوال كرے كہ يہود پر كس ليئے اصلى محرمات كے علاوہ دوسرے امور كو بھى ممنوع قرار ديا گيا ہے؟ تو خداوند عالم اس سوال كے جواب ميں فرماتاہے : يہ اضافى محرمات فقط انكے خاص كردار كى وجہ سے ہے اس ليئےيہ ثابت اور باقى نہيں رہے گئيں _
۲_ تما م امتوں ميں فقط اہل يہودزيادہ اور سخت ترين شرعى وظائف انجام دينےكے ذمہ دار قرار پاتے تھے_
وعلى الذين هادو احرّمنا
''على الذين'' جارو مجرور فعل ''حرّمنا '' كے متعلق ہے اور اسكا فعل پر مقدم ہونا، حصر كا فائدہ دے رہا ہے _
۳_ دوسرى اقوام كى نسبت اہل يہودكيلئے زيادہ شرعى وظائف ،انكى سزا ومجازات كے سبب تھے نہ كہ ان سے ضررو مفسدہ دور كرنے كيلئے _وعلى الذين هادوا حرّمنا
دين ميں كسى چيز كا حرام قرار پانا، مفسدہ اور ضرر كو دور كرنے كيلئے ہے اور اہل يہود كيلئے خصوصى طور پر حرمت اس مطلب كو بيان كررہى ہے كہ يہ حرمت كسى اور امركى وجہ سے ہے وگرنہ تمام مكلفين كيلئے يہ چيزيں حرام ہوتيں اور جملہ ''و لكن كانوا انفسهم يظلمون'' بتاتا ہے كہ اس تحريم كا فلسفہ انكے ظلم كى سزا تھى اور قابل ذكر ہے كہ ( آيت نمبر۱۲۶) سورہ انعام) كے جملہ ''جز ينا ہم بغيہم'' ميں اس كى وضاحت كى گئي ہے_
۴_ بعض حلال چيزوں كو اہل يہودپر حرام كرنا ، الہى ستم كے بجائے خود انكے ظالمانہ كردار كا عكس العمل اور سزا تھى _
وعلى الذين هادو احرّمنا وما ظلمنهم ولكن كانوا انفسهم يظلمون