آیت ۲۵
( تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا وَيَضْرِبُ اللّهُ الأَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ )
يہ شجرہ ہر زمانہ ميں حكم پروردگار سے پھل ديتا رہتاہے اور خدا لوگوں كے لئے مثاليں بيان كرتاہے كہ شايد اسى طرح ہوش ميں آجائيں _
۱_كلمہ طيبہ ايسا پاك درخت ہے كہ جس كى جڑ مضبوط اور تنا بلند اور يہ درخت پھل ديتے وقت پورا پورا پھل ديتا ہے _
مثلاً كلمة طيّبة كشجرة طيّبة ا صلها ثابت وفرعها فى السّماء _ تو تى ا كلها كلّ حين
احتما ل ہے كہ ''تو تى ا كلھا كلّ حين'' مشبہ بہ كا دوام ہو اور موضوع كى مناسبت سے اس سے مراد وہ وقت ہے كہ جب درخت پھل ديتا ہے _
۲_حق پر مبنى اعتقادات اذن پرورد گار سے دائمى طور پر ثمر بخش ہوتے ہيں اور كسى خاص زمانے ميں محدود نہيں ہوتے_
مثلاً كلمة طيّبة ...تو تى ا كلها كلّ حين باذن ربّه
احتما ل ہے كہ ''تو تى ا كلھا كلّ حين'' مشبہ بہ كا دوام ہو او ر جو موضوع كى مناسبت سے
ہميشہثمر بخش ہو تا ہوتا ہے اور كسى وقت سے مخصوص نہيں _
۳_حق پر مبنى اعتقادات بہت زيادہ ثمر بخش ہوتے ہيں اور وہ سب كے سب مفيد ہيں _
مثلاً كلمة طيّبة ...تو تى ا كلها كلّ حين
''فواكہ'' اور ''ثمرات'' كے بجائے، مشبہ (كلمہ طيبہ ) كى توصيف كے لئے ،مضاف ''اكل''(كھانے كى چيزوں )كو جمع لانا كہ جو عموم كا فائدہ ديتا ہے ،ہو سكتا ہے مذكورہ نكتے كى جانب اشارہ ہو_
۴_حق پر مبنى اعتقادات كا ثمر بخش ہو نا ،ربوبيت خد اوند كا نتيجہ ہے _
تو تى ا كلها كلّ حين باذن ربّه