آیت ۲۶
( وَمَثلُ كَلِمَةٍ خَبِيثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِيثَةٍ اجْتُثَّتْ مِن فَوْقِ الأَرْضِ مَا لَهَا مِن قَرَارٍ )
اور كلمہ خبيثہ كى مثال اس شجرہ خبيثہ كى ہے جو زمين كے اوپر ہى سے اكھاڑ كر پھينك ديا جائے اور اس كى كوئي بنياد نہ ہو_
۱_كلمہ خبيثہ ،ايسے پليد درخت كى مانند ہے كہ جس كى جڑيں زمين سے اكھڑ چكى ہيں اور اسے قرار وثبات حاصل نہيں _
ومثل كلمة خبيثة كشجرة خبيثة اجتثّت من فوق الا رض مالها من قرار
''جث'' لغت ميں اكھڑنے اور جڑ سے جدا ہونے كے معنى ميں ہے_
۲_ناحق اور باطل اعتقادات ،ناپائيداراور جڑوں سے خالى ہو تے ہيں _ومثل كلمة خبيثة كشجرة خبيثة اجتثّت من فوق الا رض مالها من قرار''كلمه خبيثه '' ،''كلمه طيبه '' كے مقابلے ميں بولا جاتا ہے اور مفسرين كے قول اور مشبہ بہ ميں انے والے قرينے كے مطابق اس سے مراد شرك اور باطل عقائد ہيں _
۳_حق پر مبنى عقيدہ دلنشين اور انسانى طبيعت كے مطابق ہوتا ہے جبكہ باطل عقيدہ قابل نفرت ہوتا ہے_
مثلاً كلمة طيّبة كشجرة طيّبة ...ومثل كلمة خبيثة كشجرة خبيثة
لغت ميں ''طيب''اس چيز كو كہتے ہيں كہ جو انسان كى طبيعت اور ميلان كے مطابق ہو اور ''خبيث '' اس چيز كو كہا جاتا ہے كہ جو كراہت اور نفرت كا باعث ہو مذكورہ معانى كو ديكھتے ہوئے مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جس كے مطابق ''كلمہ طيبہ '' عقيدہ حق اور ''كلمہ خبيث'' عقيدہ باطل ہے_
۴_قران كريم كى تعليمى روشوں ميں سے ايك ، تعليمات كو قابل فہم بنا نے اور عينى شكل دينے كے لئے انہيں محسوسات سے تشبيہ دينا ہے _
مثل كلمة خبيثة كشجرة خبيثة اجتثّت من فوق الا رض مالها من قرار
۵_حق و باطل كے درميان موازنہ ،حق كى تشخيص اور انسانى زندگى كا راستہ معين كرنے كى ايك قابل عمل راہنمائي ہے _
مثلاً كلمة طيّبة كشجرة طيّبة ا صلها ثابت وفرعها فى السّماء ومثل كلمة خبيثة كشجرة خبيثة اجتثّت من فوق الا رض مالها من قرار
بلا شك و شبہ قران ميں تشبيہات كے مقاصد ميں سے ايك مندرجہ بالا ايت مجيدہ ميں بيان كيئے گئے موارد كے علاوہ ان معارف كى دقيق تبيين كرنا ہے كہ جنكا سمجھنا مشكل ہے اور اس قسم كى وضاحت كا فلسفہ بھى يقيناًانسان كے لئے ايك واضح راستے كا تعين كرناہے _