آیت ۵۲
( يَوْمَ يَدْعُوكُمْ فَتَسْتَجِيبُونَ بِحَمْدِهِ وَتَظُنُّونَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلاَّ قَلِيلاً )
جس دن وہ تمھيں بلائے گا اور تم سب اس كى تعريف كرتے ہوئے لبيك كہو گے اور خيال كروگے كہ بہت تھوڑى دير دنيا ميں رہے ہو (۵۲)
۱_قيامت كا دن الله تعالى كى طرف سے انسانوں كو حاضر كرنے كا د ن ہے_يوم يدعوكم
۲_الله تعالى قيامت كو بپا كرنے كے وقت مشركين كو نئي زندگى كى طرف بلائے گا اور وہ بغير كسى جھجھك اور وقفہ كے اس پر لبيك كہيں گے اور وہ اس كى حمد وثناء كے ساتھ زندہ ہونگے_يوم يدعوكم فستجيبون بحمده
مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ نكتہ ہے كہ ''كم'' ضمير كا مرجع منكرين معاد اور مشركين ہوں جوكہ قيامت كے بپا ہونے كے بارے ميں سوال كرتے تھے اور يوم يہاں ''قريباً'' كے لئے بدل ہو_
۳_روز قيامت الله تعالى كے سوالوں كا انسانوں كا جلد اور بے چوں چرا جواب دينا ہوگا_يوم يدعوكم فستجيبون بحمده
۴_انسان كى روزقيامت دوبارہ تخليق سہل اور آسان چيز ہے _قالوإذا كنّا قل كونوا حجارة فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطر كم أول مرّة متى هو قل عسى أن يكون قريباً _ يوم يدعوكم فستجيبون بحمده
۵_انسان، ميدان قيامت ميں كہ الله تعالى كى حمد كے ساتھ حاضر ہونگے _يوم يدعوكم فستجيبون بحمده
''بحمدہ'' ، ''تستجيبون '' كى ضمير كے لئے حال ہے _ اس كا معنى يوں ہوگا كہ تم الله تعالى كى دعوت پر لبيك كہو گے اس حال ميں الله كى حمد كر رہے ہو گے_
۶_روز قيامت حقيقتوں كا ظہور، انسانوں كو الله كى حمد پر اكسا ئے گااور انہيں گستاخى خدا سے روكے گا _
يوم يدعوكم فستجيبون بحمده
جملہ''تستجيبون بحمده'' سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ لبيك جبراً نہيں كہيں گے بلكہ ممكن ہے كہ حقائق كا مشاہدہ انسانوں كو الله كى حمد پر اكسائے _
۷_كفر اور ناشكرى صرف دنيا كى حد تك ہے_ آخرت ميں حتى كفار بھى الله تعالى كى ثناء كريں گے_يوم يدعوكمفستجيبون بحمده يہ كہ يہاں ''يدعوكم'' كے مخاطب قيامت كے منكر ہوں تو معلوم ہوگا كہ وہ صرف دنيا كى حد تك كفر اور كفران نعمت كرسكتے تھے _ ليكن آخرت ميں حمد وثناء كريں گے _