2%

آیت ۷

( إِنْ أَحْسَنتُمْ أَحْسَنتُمْ لِأَنفُسِكُمْ وَإِنْ أَسَأْتُمْ فَلَهَا فَإِذَا جَاء وَعْدُ الآخِرَةِ لِيَسُوؤُواْ وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُواْ الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُواْ مَا عَلَوْاْ تَتْبِيراً )

اب تم تك نيك عمل كروگے تو اپنے لئے كروگے_ اس كے بعد جب دوسرے وعدہ كا وقت آگيا تو ہم نے دوسرى قوم كو مسلط كرديا تا كہ تمھارى شكليں بگاڑديں اور مسجد ميں اس طرح داخل ہوں جس طرح پہلے داخل ہوئے تھے اور جس چيز پر بھى قابو پاليں اسے باقاعدہ تباہ و برباد كرديں

۱_ خداوند عالم نے بنى إسرائيل كو بتاديا كہ نيكى كى طرف پلٹنے اور كردار كى بدى ان كے اختيار ميں ہے_

إن أحسنتم أحسنتم لأنفسكم و إن أسا تم فله

۲_ بنى إسرائيل كا نيك كاموں اور احسان كى طرف متوجہ ہونا ان كى قدرت اور آسائش كى بازگشت كا زمينہ ساز ہے_

ثم رردنا لكم الكرة إن أحسنتم أحسنتم لأنفسكم و إن ا سا تم فله

جملہ''إن أحسنتم'' كا اشارہ اس بات كى طرف ہوسكتاہے كہ اگر تم نے نيكى كے راستے كو اپنايا تواس كا نتيجہ جو قدرت رفاہ اور آسائش ہے _ تمہيں نصيب ہوگا_

۳ _ انسان كے اچھے ہونے يا برے عمل كى بازگشت صرف اسى كى طرف ہوگي_إن ا حسنتم ا حسنتم لأنفسكم و إن ا سا تم فله

۴_ نيكيوں كے بيان ميں تفصيل و تاكيد اور برائيوں كے بيان ميں اختصار كا لحاظ ايك اچھا اور پسنديدہ طريقہ ہے_

إن أحسنتم أحسنتم لأنفسكم و إن ا سا تم فله ہم نے يہ مطلب ''ان اسا تم فلہا'' كى مختصر تعبير كے مقابلے ميں''إن ا حسنتم أحسنتم لانفسكم'' كى تفصيلى تعبير سے سمجھاہے_

۵_ انسان كى طرف اس كے عمل اور اس كے آثار كى حتمى بازگشت، الله تعالى كى ناقابل تبديل سنتوں ميں سے ہے_

إن ا حسنتم ا حسنتم لأنفسكم و إن ا سا تم فلها

۶_ انسانوں كا اپنے آثار سے روبروہونا، صرف آخرت سے خاص نہيں ہے_

گذشتہ آيات كہ جو بنى إسرائيل كے دنياوى اعمال كے آثار كے متعلق ہيں كى طرف توجہ كرتے ہوئے اس آيت كا مضمون صرف آخرت سے خاص نہيں ہے بلكہ و ہ مطلق ہے اور انسان كے دنياوى اور اخروى اعمال كے آثار كو بھى شامل ہے_